ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / تین طلاق معاملہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ۔ پارلیمنٹ کے نئے قانون بنانے تک ' کورٹ نے تین طلاق' پر لگائی روک۔ مرکزی حکومت کوقانون بنانے کا حکم

تین طلاق معاملہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ۔ پارلیمنٹ کے نئے قانون بنانے تک ' کورٹ نے تین طلاق' پر لگائی روک۔ مرکزی حکومت کوقانون بنانے کا حکم

Tue, 22 Aug 2017 12:19:36  SO Admin   S.O. News Service

 نئی دہلی  22  اگست :   ( ایجنسی، ایس او نیوز)  تین طلاق معاملہ میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چھ ماہ تک کے لئے اس پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ چھ ماہ میں پارلیمنٹ میں قانون بنا کر تین طلاق کو غیر آئینی قرار دے۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے چھ مہینہ میں تین طلاق پر قانون لانے کے لئے کہا ہے۔ جسٹس کھیہر نے کہا کہ اس مسئلے پر تمام جماعتوں کو سیاست سے الگ ہو کر قدم اٹھانا ہو گا۔جسٹس کھیہر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طلاق بدعت (ایک وقت میں تین طلاق) سنی کمیونٹی میں ہزاروں سالوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق بدعت آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21 اور 25 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

قارئین کو یاد دلا دیں کہ اس   معاملہ پر  گزشتہ11  مئی کو   سماعت کا آغاز ہوا تھا جو کہ 18 مئی تک اختتام کو پہنچ گئی تھی اور    مسلسل چھ دنوں تک اس معاملہ پر سماعت کرنے کے بعد سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ بنچ کے دیگر ججوں میں جج کورئین جوزف، جج آر ایف نریمن، جج یو یو للت اور جج ایس عبدالنذیر شامل ہیں۔ گرمیوں کی چھٹی کے دوران  اس نے مسلم خواتین کی سات عرضیوں پر سماعت کی، جن میں تین طلاق کے قانونی ہونے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ مرکزی حکومت نے۔اپنے حلف نامے میں عدالت سے کہا تھا کہ اگر عدالت کے فیصلے میں طلاق ثلاثہ کو غیر معقول اور غیر دستوری پایا جاتا ہے تو حکومت مسلمانوں کے لئے شادی اور طلاق کو باقاعدہ طور پر منضبط بنانے کے لئے قانون سازی کرے گی۔  دوسری جانب فیصلہ آنے کے بعد  میڈیا اور سوشیل میڈیا پر گرما گرم بحث  شروع ہو چکی ہے جس  میں کہیں کورٹ کے فیصلے کا دفاع کیا جا رہا ہے تو کہیں کوئی اسے مسلمانوں کے خلاف فیصلہ قرار دے رہا ہے۔

کورٹ کے فیصلے پر چو طرفہ بحث :  سپریم کورٹ کے فیصلے پر ڈاکٹر یاسر ندیم الواجوادی نے اپنا تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ یہ فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے تین طلاق پر پابندی عائد کرکے مذہب میں مداخلت کا دروازہ کھل گیا ہے ۔وہیں نیشنل میڈیا میں اس پر کچھ اس اندازہ سے تبصرہ کیا جارہاہے کہ کورٹ نے حکومت کے پالے میں گیند پھینک دیاہے اور خود اس میں کوئی مداخلت نہیں کی ہے۔ ذرائع کے حوالے سے خبر آئی ہے کہ  اس فیصلے پر آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ  10 ستمبر کو ایک میٹنگ منعقد کر ے گا جس میں  اس فیصلے کا جائزہ لیکر مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکموت چھ ماہ کے اندر کوئی قانون بنائے گی  اور  اس سلسلے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ   مزید اس میں کیا  اقدام کرے گا ۔


Share: